The month of Ramadan has three parts
   

              ﷽    
 Writer: Abdul wahab buledai

The month of Ramadan has three parts; The first part is mercy, and the second part is forgiveness.

رمضان کے تین حصے ہیں؛ پہلا حصہ رحمت، دوسرا مغفرت!


ماہ رمضان کے تین حصے ہیں؛ پہلا حصہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا حصہ دوزخ سے آزادی

کا ہے۔ اس کی مثال اس طرح سمجھیں کہ تین قسم کے آدمی ہوتے ہیں ۔ ا۔ ایک وہ جن پر

گناہوں کا بوجھ کم ہوتا ہے اور نیک ہوتے ہیں ۔

۔ دوسرے ہو لوگ ہیں جو معمولی گنہگار ہیں اور نیکیاں گنا ہوں کے مقابلہ میں زیادہ ہوتی ہیں ۔

پہلی قسم کے آدمیوں پر شروع رمضان ہی سے انعامات خدوندی اور رحمتوں کی بارش شروع ہو

جاتی ہے، دوسری قسم کے لوگوں کی رمضان کے کچھ روزے رکھنے کے بعد اور نیک کام کرنے

کے بعد معافی اور مغفرت ہونی شروع ہوتی ہے۔ تیسری قسم کے لوگوں کی مغفرت اس وقت

ہوتی ہے جب رمضان کا زیا دہ حصہ نیکیوں میں گزار دیتے ہیں۔

دوسرے مطلب کو یوں سمجھئے کہ رحمت اس کو کہا جاتا ہے کہ حاکم کی مجرم کے حال پر تو جہ ہو

جائے اور حاکم اس کے ساتھ نرمی کا برتا ؤشروع کر دے جیسے کوئی حاکم کسی مجرم کو بری کرنا چاہتا

ہے تو شروع مقدمہ ہی سے اس کا برتا ؤ مجرم کیسا تھ نرم سا ہوتا ہے، جس سے مجرم کو امید ہوتا

ہے کہ انشاء اللہ میں بری ہو جاؤں گا یہ رحمت کہلاتی ہے۔ پھر مقدمہ کے دوران حکم کبھی زمان

سے بھی کہہ دیتا ہے کہ اس مرتبہ تو ہم تم کو کچھ نہیں کہتے دیکھو! آئندہ احتیاط رکھنا یہ مغفرت

اور معافی کہلاتی ہے۔ اس کے بعد حاکم متقدمہ کا فیصلہ سناتے وقت یہ اعلان کر دے کہ فلاں

شخص کو بری کردیا یہ جہنم سے آزادی کا درجہ ہے۔

ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اس ماہ مبارک کا اول حصہ رحمت ہے یعنی اللہ تعالیٰ کا انعام سب

مسلمان بندوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد جو لوگ اس کا شکر ادا کرتے ہیں اس کیلئے

اس رحمت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے؛ لَئِن شَكَرْتُمْ لا زيد نكُم: ترجہ: یعنی

اگر تم شکر کرو گے تو تم کو زیادہ نعمت دوں گا۔ اور اس کے درمیانی حصہ سے مغفرت شروع ہو

جاتی ہے کیونکہ روزوں کا کچھ حصہ گزرچکا ہوتا ہے اس کا بدلہ مغفرت کیساتھ شروع ہو جاتا ہے

اور آخری حصہ میں تو ایسے لوگ جہنم کی آگ سے بالکل خلاصی اور نجات ہی پا جاتے ہیں تاجدار

مدینہ حضرت محمد صلى الله عليه وسلم نے ایسے ہی شخص کے متعلق ارشاد فر مایا اس مہینہ کا ابتدائی

حصہ رحمت کا ہے اور دوسرا حصہ مغفرت کا ہے اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی کا ہے۔

مفکر اسلام مولانامحمد منظور نعمانی نے معارف الحدیث میں تحریر فرمایا ہے کہ رمضان کی برکات

سے متمتع ہونے والے آدمی تین طرح کے ہو سکتے ہیں ۔ ا۔ ایک وہ جن پر گناہ کا بوجھ نہیں ہے

جیسے صدیقین او رصالحین اور خواص اہل اللہ سوایسے حضرات پر تو شروع مہینہ ہی سے بلکہ

رمضان کی پہلی رات ہی سے رحمت و انعام کی خاص بارشیں شروع ہو جاتی ہیں ۔

۲۔ دوسرا طبقہ ان لوگوں کا ہے جو معمولی اور ہلکے درجہ کے گنہگار ہیں تو ان کے ساتھ معاملہ اس

طرح ہوتا ہے کہ رمضان کے ابتدائی حصہ میں یہ لوگ روزوں اور دوسرے اعمال حسنہ کے

ذریعہ جب اپنے گناہوں کی کچھ تلافی کر دیتے ہیں تو درمیانی حصہ میں انکو معافی دیدی جاتی ہے

اور مغفرت کر دی جاتی ہے۔

۳۔ تیسرا طبقہ اس لوگوں کا ہے جن کے گناہ اس دوسرے طبقے سے زیادہ ہوتے ہیں ، جب

رمضان کے ابتدائی اور درمیان حصہ میں روزے رکھ کر اور دوسرے اچھے اعمال کر کے اپنی

سیاہ کاریوں کی کچھ تلافی کر لیتے ہیں تو آخری دنوں میں اس کو بھی جہنم سے آزادی دے دی جاتی

ہے اور جو لوگ پہلے ہی سے مورد رحمت ہوتے ہیں یا درمیان میں جن کو معافی دے دی جاتی

ہے اس کا تو کہنا ہی کیا اس کے ساتھ تو الطاف وعنایات کا معاملہ روزافزوں ہوتا ہے۔

میرے محترم دوستو! اللہ الہ کیا نصیب اس بندہ کے جس کو روزہ کی بھوک پیاس کی حالت میں

نماز پڑھتے یا تلاوت قرآن یا ذکر کرتے یا رات کو شحن مسجد میں تراویح میں رکوع وجود اور قیام

وقعو کرتے یا پچھلے پہر تہجد پڑھتے اس کا آقا و مولی خود دیکھے او راپنے درباری فرشتوں سے کہے

دیکھتے ہو ہمارا یہ بندہ ہماری رضا کے لیے کیا کر رہا ہے یوں تو وہ مولی علیم وبصیر ہے سب کچھ ہر

وقت دیکھتا ہے مگر یہ دیکھنا ایک خاص قسم کا ہے یہ وہی دیکھنا ہے جس کیلئے عشاق تڑپتے اور

مرتے ہیں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے ہمیں بھی نواز دے۔ آمین.


مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔